جب حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو اپنے بیٹے سے فرمایا: اے میرے بیٹے! جب مجھے موت آنے لگے تو میرے جسم کو (دائیں پہلو کی طرف) موڑ دینا اور اپنے دونوں گھٹنے میری کمر کے ساتھ لگادینا اور اپنا دایاں ہاتھ میری پیشانی پر اور بایاں ہاتھ میری ٹھوڑی پر رکھ دینا اور جب میری روح نکل جائے تو میری آنکھیں بند کردینا اور مجھے درمیانی قسم کا کفن پہنانا کیونکہ اگر مجھے اللہ کے ہاں خیر ملی تو پھر اللہ تعالیٰ مجھے اس سے بہتر کفن دے دیں گے اوراگر میرے ساتھ کچھ اور ہوا تو اللہ تعالیٰ اس کفن کو مجھ سے جلدی چھین لیں گے اور میری قبر درمیانی قسم کی بنانا کیونکہ اگر مجھے اللہ کے ہاں خیر ملی تو پھر قبر کو تاحد نگاہ کشادہ کردیا جائے گا اور اگر معاملہ اس کے خلاف ہوا تو پھر قبر میرے لیے اتنی تنگ کردی جائے گی کہ میری پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جائیں گی۔
میرے جنازے کے ساتھ کوئی عورت نہ جائے اور جو خوبی مجھ میں نہیں ہے اسے مت بیان کرنا کیونکہ اللہ تعالیٰ مجھے تم لوگوں سے زیادہ جانتے ہیں اور جب تم میرے جنازے کو لے کر چلو تو تیز چلنا کیونکہ اگر مجھے اللہ کے ہاں سے خیر ملنے والی ہے تو تم مجھے اس خیر کی طرف لے جارہے ہو۔ (اس لیے جلدی کرو) اور اگر معاملہ اس کے خلاف ہے تو تم ایک شر کو اٹھا کر لے جارہے ہو اسے اپنی گردن سے جلد اتار دو۔ (حیاة الصحابہ جلد 3 صفحہ 53,52)
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 760
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں